مہر خبررساں ایجنسی کے مطابق، صہیونی اخبار ہاریٹز نے اپنی ایک رپورٹ میں لکھا ہے کہ مقبوضہ علاقوں میں جہاں نفسیاتی نظام تباہی کے خطرے سے دوچار ہے وہیں درجنوں نفسیاتی ماہرین تل ابیب کی مخدوش صورت حال کے پیش نظر مقبوضہ فلسطین چھوڑ چکے ہیں
اس رپورٹ کے مطابق نفسیاتی معالجین کی یہ نقل مکانی ایسی صورت حال میں ہوئی ہے جب غزہ جنگ کے نتیجے میں مقبوضہ علاقوں میں نفسیاتی علاج کی خدمات کی درخواستوں میں ہوشربا اضافہ ہوا ہے اور اس سلسلے میں دماغی صحت کے مراکز کے سربراہان نے نیتن یاہو کو خط لکھ کر خوف ناک صورت حال سے آگاہ کیا ہے۔
روزنامہ ہاریٹز لکھتا ہے کہ دماغی صحت کے مراکز کے منتظمین کی طرف سے صیہونی رجیم کے متعلقہ حکام کو لکھے گئے خط میں کہا گیا ہے کہ 7 اکتوبر 2023 ( طوفان الاقصیٰ ) کے واقعات کی وجہ سے تین لاکھ اسرائیلی ذہنی امراض اور عارضوں کا شکار ہوئے، جن میں سے زیادہ تر کو انتہائی تربیت یافتہ اور خصوصی عملے سے علاج کی ضرورت ہے۔
خط میں صہیونی معاشرے کی ذہنی صحت پر جنگ کے نتائج سے بھی خبردار کرتے ہوئے ان اثرات کو تشویشناک قرار دیا گیا ہے۔